حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: بابائے قوم کا فلسطین بارے موقف ہی پاکستان کی حتمی پالیسی اور یہی عوام کا بھی فیصلہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا: اختلاف رائے کفر نہیں البتہ اختلاف معیاری اور مستند ہوناچاہئیے۔ حضرت قائد اعظم (رہ) نے عالم اسلام اور بالخصوص عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ ''اپنے حقوق کیلئے ڈٹ جائیں اور خبردار ایک یہودی کو بھی فلسطین میں داخل نہ ہونے دیں۔ یہ امت کے قلب میں خنجر گھسایا گیا ہے، یہ ایک ناجائز ریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کریگا''۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: 23 مارچ 1940ء کو مینار پاکستان کے مقام پر قرارداد پاکستان کے ساتھ یکجہتی فلسطین کی قرارداد منظور ہونا بھی غیر معمولی اہمیت کاحامل ہے۔
انہو ں نے مزید کہا: مسئلہ فلسطین حساس ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت اور اساس پاکستان کا معاملہ ہے کیونکہ تحریک آزادی پاکستان اور تحریک آزادی فلسطین باہم متصل ہیں۔
قائد ملت جعفریہ نے کہا: قرارداد پاکستان کیساتھ قرارداد فلسطین کا منظور ہونا اساس پاکستان سے جڑا ہونے کی واضح اور دوٹوک دلیل ہے۔ وہ نام نہاد استعماری طاقتیں جو دو ریاستی حل کی بات کرتی ہیں ان کے ہاتھ مسلسل مظلوموں کے خون سے رنگین ہیں۔ وہی اس ناجائز بچے (اسرائیل) کو پال پوس رہی ہیں اور اس کے ساتھ ظلم میں برابر کی شریک ہیں۔ جس کا کچا چھٹا خود دنیا بھر میں مؤثر ترین عوامی احتجاج اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی بھاری اکثریت سے منظور کردہ قرارداد نے کھول دیا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: غاصب ریاست کو تسلیم نہیں کیا جا سکتا، ملک کی تقدیر کا فیصلہ عوام کریں گے۔ یک ریاستی یا دو ریاستی حل پر ملک گیر شفاف ریفرنڈم کرائیں تو اس معاملے پر غفلت میں پڑی آنکھیں ضرور کھل جائیں گی۔